زمِستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
زمِستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی  (1935) 
by محمد اقبال

(یورپ میں لِکھّے گئے)


زمِستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
نہ چھُوٹے مجھ سے لندن میں بھی آدابِ سحَرخیزی

کہیں سرمایۂ محفل تھی میری گرم گُفتاری
کہیں سب کو پریشاں کر گئی میری کم آمیزی

زمامِ کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا!
طریقِ کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی

جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جُدا ہو دِیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

سوادِ رومۃُ الکبریٰ میں دلّی یاد آتی ہے
وہی عبرت، وہی عظمت، وہی شانِ دل آویزی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.