ریستوران میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ریستوران میں
by مصطفٰی زیدی

ہم اک چائے کی میز پہ آ کر
عشق کا قصہ لے بیٹھے تھے
ہر خاتون بڑی کومل تھی
مرد نہایت دل والے تھے

معتبران شہر میں اک نے
اس کو فلاطونی ٹھہرایا
ان کی شریک حیات نے اس پر
طنز سے "جی اچھا!" فرمایا

پادریوں میں اک یہ بولے
عشق گھریلو ہو نہ تو اس سے
نظم شکم برہم ہوتا ہے
اک لڑکی نے پوچھا "کیسے؟"

اک خاتون نے یہ فرمایا
عشق میں ہے تلوار کی تیزی
اور اس دوران میں اٹھ کر
چائے کی پیالی شوہر کو دی

ایک گوشہ بالکل خالی تھا
تم بھی جو آتیں ہم مل رہتے
عشق کا مطلب سب پا جاتے
گو ہم منہ سے کچھ بھی نہ کہتے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse