رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا
ابر کو پانی سے پتلا کر دیا

حسن ہے اک فتنہ گر اس نے وہیں
جس کو چاہا اس کو رسوا کر دیا

تم نے کچھ ساقی کی کل دیکھی ادا
مجھ کو ساغر مے کا چھلکا کر دیا

بیٹھے بیٹھے پھر گئیں آنکھیں مری
مجھ کو ان آنکھوں نے یہ کیا کر دیا

اس نے جب مجھ پر چلائی تیغ ہائے
کیوں میں اپنا ہاتھ اونچا کر دیا

مصحفیؔ کے دیکھ یوں چہرے کا رنگ
عشق نے کیا اس کا نقشا کر دیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse