روز کہتے تھے کبھی غیر کے گھر دیکھ لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
روز کہتے تھے کبھی غیر کے گھر دیکھ لیا
by لالہ مادھو رام جوہر

روز کہتے تھے کبھی غیر کے گھر دیکھ لیا
آج تو آنکھ سے اے رشک قمر دیکھ لیا

کعبۂ دل سے ملی منزل مقصود کی راہ
یار کا ہم نے اسی کوچے میں گھر دیکھ لیا

جانب غیر اشارہ جو ہوا جانتے ہیں
ہم نے خود آنکھ سے دیکھا کہ ادھر دیکھ لیا

کون سوتا ہے کسے ہجر میں نیند آتی ہے
خواب میں کس نے تمہیں ایک نظر دیکھ لیا

جب کہا میں نے نہیں کوئی چلو میرے گھر
خوب رستے میں ادھر اور ادھر دیکھ لیا

بولے چلنے میں نہیں عذر مجھے کچھ لیکن
خوف یہ ہے کسی مفسد نے اگر دیکھ لیا

آہوں سے آگ لگا دیں گے دل دشمن میں
چھپ کے رہتے ہیں جہاں آپ کا گھر دیکھ لیا

بچ گیا نقد دل اب کے تو نظر سے اس کی
آئے گا پھر بھی اگر چور نے گھر دیکھ لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse