رنج راحت اثر نہ ہو جائے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
رنج راحت اثر نہ ہو جائے
by ظہیر دہلوی

رنج راحت اثر نہ ہو جائے
درد کا دل میں گھر نہ ہو جائے

منہ چھپانا پڑے نہ دشمن سے
اے شب غم سحر نہ ہو جائے

کفر منظور ہے مجھے دل سے
وہ مسلمان اگر نہ ہو جائے

ہاتھ الجھا رہے گریباں میں
چاک دامن ادھر نہ ہو جائے

ہے ظہیرؔ ایک مرد سنجیدہ
ہاں جو آشفتہ سر نہ ہو جائے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse