رقیبوں کو ہم راہ لانا نہ چھوڑا
Appearance
رقیبوں کو ہم راہ لانا نہ چھوڑا
نہ چھوڑا مرا جی جلانا نہ چھوڑا
بلائیں ہی لے لے کے کاٹی شب وصل
ستم گار نے منہ چھپانا نہ چھوڑا
وہ کہتے ہیں لے اب تو سونے دے مجھ کو
کوئی دل میں ارماں پرانا نہ چھوڑا
وہ سینے سے لپٹے رہے گو شب وصل
دل زار نے تلملانا نہ چھوڑا
محبت کے برتاؤ سب چھوڑ بیٹھے
مگر ہاں ستانا جلانا نہ چھوڑا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |