دیکھ کر مے منہ میں پانی شیخ کے بھر آئے گا
Appearance
دیکھ کر مے منہ میں پانی شیخ کے بھر آئے گا
چیز اچھی دیکھے گا مفلس کا جی للچائے گا
شعلہ بھڑکا کر رہے گی یہ دبی آگ ایک دن
گر وہ ٹھنڈی گرمیوں سے دل مرا سلگائے گا
کاکل پرپیچ سے حاصل ہوا یہ مو بہ مو
ہاتھ کو جو کھینچ لے گا پاؤں کو پھیلائے گا
ضبط گریہ سے ہے نقصاں قصر تن کے واسطے
بیٹھ ہی جائے گا گھر پانی اگر مر جائے گا
چشم بددور آنکھ ایسی ہے نشیلی یار کی
محتسب کے منہ میں پانی دیکھ کر بھر آئے گا
عشوہ چالاکی کرشمہ ناز غمزہ یار کا
گرچہ ہے قہر خدا پر دل کو میرے بھائے گا
لے چلی گر وحشت دل جانب صحرا وقارؔ
رنج و حرماں پاؤں در پر یار کے پھیلائے گا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |