دیکھ اس کو اک آہ ہم نے کر لی
Appearance
دیکھ اس کو اک آہ ہم نے کر لی
حسرت سے نگاہ ہم نے کر لی
کیا جانے کوئی کہ گھر میں بیٹھے
اس شوخ سے راہ ہم نے کر لی
بندہ پہ نہ کر کرم زیادہ
بس بس تری چاہ ہم نے کر لی
جب اس نے چلائی تیغ ہم پر
ہاتھوں کی پناہ ہم نے کر لی
نخوت سے جو کوئی پیش آیا
کج اپنی کلاہ ہم نے کر لی
زلف و رخ مہوشاں کی دولت
سیر شب ماہ ہم نے کر لی
کیا دیر ہے پھر یہ ابر رحمت
تختی تو سیاہ ہم نے کر لی
دی ضبط میں جب کہ مصحفیؔ جاں
شرم اس کی گواہ ہم نے کر لی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |