دیکھو تو ذرا غضب خدا کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیکھو تو ذرا غضب خدا کا  (1914) 
by پروین ام مشتاق

دیکھو تو ذرا غضب خدا کا
ظالم نے مجھی کو پہلے تاکا

اللہ عطا کرے قناعت
نسخہ واجب الادا کا

دل دیتا ہوں مفت اور کوئی
پرساں نہیں نقد ناروا کا

واں مجھ پہ جفائیں ہو رہی ہیں
یاں ورد ہے لفظ مرحبا کا

آنا ہو تو نزع میں ہوں آؤ
یہ وقت نہیں ہے التوا کا

اب آئے ہو بن کے تم مسیحا
جب وقت گزر چکا دوا کا

دامن میں رواں ہیں اشک گلگوں
محضر ہے یہ خون مدعا کا

لایا تو ہے ان کو جذب الفت
آیا تو ہے دھیان بے نوا کا

میں ہو ہی چکا تھا زندہ درگور
تم آ گئے شکر ہے خدا کا

دنیا سے گزر چکے تو پرویںؔ
جھگڑا نہ رہا فنا بقا کا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AF%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D9%88_%D8%AA%D9%88_%D8%B0%D8%B1%D8%A7_%D8%BA%D8%B6%D8%A8_%D8%AE%D8%AF%D8%A7_%DA%A9%D8%A7