دیدنی ہیں دل خراب کے رنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دیدنی ہیں دل خراب کے رنگ
by حسرت موہانی

دیدنی ہیں دل خراب کے رنگ
آہ اس چشم پرحجاب کے رنگ

فصل گل میں پڑیں تو خوب کھلیں
خرقۂ زہد پر شراب کے رنگ

شوق مے دل میں لب پہ ہجو شراب
ہم پہ روشن ہیں سب جناب کے رنگ

نہیں توبہ کی خیر ہیں جو یہی
جوش ہنگامۂ سحاب کے رنگ

کل کے مقبول آج ہیں مردود
آہ اس دور انقلاب کے رنگ

قابل دید ہیں وصال کی شب
آرزو ہائے کامیاب کے رنگ

چہرۂ عاشقی ہے پژمردہ
کیا ہوئے وہ مئے شباب کے رنگ

خیل خوباں سے ایک میں بھی نہیں
آپ کے حسن لاجواب کے رنگ

میری مایوسیوں سے ہیں پیدا
کشمکش ہائے اضطراب کے رنگ

دل کے ہاتھوں بہت رہے ہیں خراب
حسرتؔ خانماں خراب کے رنگ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse