دوستو حال دل زار ذرا اس سے کہو
Appearance
دوستو حال دل زار ذرا اس سے کہو
کم نہ ہو اس میں ذرا بلکہ سوا اس سے کہو
بات گڑھ کر نہ کوئی بہر خدا اس سے کہو
جتنا میں منہ سے کہوں میرا کہا اس سے کہو
یہ نہ کہیے گا کہ ہم زخموں پہ چھڑکیں گے نمک
جس کسی نے کہ نہ چکھا ہو مزا اس سے کہو
شام اندوہ کی شاید کہ سحر ہو جائے
مرا دن رات کا یہ شور و بکا اس سے کہو
چشم بیمار نے بیمار کیا ہے مجھ کو
لب جاں بخش کرے میری دوا اس سے کہو
ہاتھ اٹھا بیٹھے نہ وہ قتل سے میرے یارو
خوں بہا میں نے بحل اپنا کیا اس سے کہو
اک حسیں پوچھتا تھا حال وقارؔ خستہ
گو برا ہو مرا اتنا تو بھلا اس سے کہو
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |