دنیا کو تو ہے گلشن و گل زار سے مطلب
Appearance
دنیا کو تو ہے گلشن و گل زار سے مطلب
اور مجھ کو فقط یار کے دیدار سے مطلب
فردوس کی خواہش ہے نہ گلزار سے مطلب
ہے ہم کو سدا کوچۂ دل دار سے مطلب
ہر آبلہ پا یہی کہتا ہے کہ مجھ کو
صحرائے مدینہ کے ہے ہر خار سے مطلب
زاہد کو اگر طاق مساجد کی طلب ہے
عشاق کو ہے ابروئے خم دار سے مطلب
محبوب الٰہی مرے خواجہ کے ہیں محبوب
تجھ کو بھی قمرؔ ہے اسی سرکار سے مطلب
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |