دل کو یہ اضطرار کیسا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کو یہ اضطرار کیسا ہے
by غلام علی ہمدانی مصحفی

دل کو یہ اضطرار کیسا ہے
دیکھیو بے قرار کیسا ہے

ایک بوسہ بھی دے نہیں سکتا
مجھ کو پیارے تو یار کیسا ہے

کشتۂ تیغ ناز کیا جانے
خنجر آب دار کیسا ہے

ہر گھڑی گالیاں ہی دیتے ہو
جان میری یہ پیار کیسا ہے

مے نہیں پی تو کیوں چھپاتے ہو
انکھڑیوں میں خمار کیسا ہے

اور تو ہیں ہی یہ تو کہہ بارے
مصحفیؔ دوست دار کیسا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse