دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
by باقر آگاہ ویلوری

دل کو لے جی کو اب لبھاتے ہو
اس لیے بن بنا کے آتے ہو

عشق بن ہم تو کچھ گنہ نہ کیا
بے گناہوں کو کیوں ستاتے ہو

کوئی ایسا معاملہ نہ سنا
نہ تو آتے ہو نا بلاتے ہو

باوجود اس جفا کے پیارے تم
کس قدر میرے من کو بھاتے ہو

ہم تو اول سے مست ہیں آگاہؔ
پھر ترانے یہ کیوں سناتے ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse