خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے
by منیر بھوپالی

خوشی کی حد غموں کی انتہا معلوم ہوتی ہے
خدا جانے محبت کیا ہے کیا معلوم ہوتی ہے

جہاں کا ذرہ ذرہ یوں تو زیر حکم فطرت ہے
مگر یہ حسن کی دنیا جدا معلوم ہوتی ہے

توقع ان کے آنے کی نہ امید اجل پھر کیوں
ہر اک حسرت تبسم آشنا معلوم ہوتی ہے

بڑی ہلچل مچی ہے آج دل والوں کی دنیا میں
تری نظروں میں شان التجا معلوم ہوتی ہے

ثنائے حسن توصیف ادا تعریف دل جوئی
یہ سب تمہید عرض مدعا معلوم ہوتی ہے

یہ تکمیل محبت ہے کہ توفیق خداوندی
مجھے ہر انتہا اب ابتدا معلوم ہوتی ہے

اگر مائل بہ پستی ہے محبت عبد عاصی ہے
جو اس کی رفعتیں دیکھو خدا معلوم ہوتی ہے

بس اے چشم تلطف بس کہ درد آشنا ہو کر
مرے جذبات سے ناآشنا معلوم ہوتی ہے

محبت ایک ہے لیکن اثر ضدین رکھتی ہے
کہیں رہزن کسی جا رہنما معلوم ہوتی ہے

جگر ٹکڑے ہوا جاتا ہے ہر آواز پر اس کی
منیرؔ بے نوا کی یہ صدا معلوم ہوتی ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse