خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے
by غلام علی ہمدانی مصحفی

خدا کی قسم پھر تو کیا خیر ہووے
ہم اور تم اکیلے ہوں اور سیر ہووے

کریں غیر کا شکوہ کس طور پھر ہم
نہ اپنے سوا جب کوئی غیر ہووے

زیارت کریں دل میں کعبے کی اپنے
جو مجھ سا کوئی ساکن دیر ہووے

ملے ایسے زردار سے کس کی جوتی
نہ تیار جس سے ترا پیر ہووے

اگر خامشی کو میں گویائی لکھوں
تو دیواں مرا منطق الطیر ہووے

ہوا خصم جاں مصحفیؔ وہ تو تیرا
نہ انساں کو انسان سے بیر ہووے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.