حُسن و عشق

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حُسن و عشق  (1924) 
by محمد اقبال

جس طرح ڈُوبتی ہے کشتیِ سیمینِ قمر
نورِ خورشید کے طوفان میں ہنگامِ سحَر
جیسے ہو جاتا ہے گُم نور کا لے کر آنچل
چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول
جلوۂ طُور میں جیسے یدِ بیضائے کلیم
موجۂ نکہتِ گُلزار میں غنچے کی شمیم
ہے ترے سیلِ محبّت میں یونہی دل میرا

تُو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں
حُسن کی برق ہے تُو، عشق کا حاصل ہوں میں
تُو سحَر ہے تو مرے اشک ہیں شبنم تیری
شامِ غربت ہوں اگر مَیں تو شفَق تُو میری
مرے دل میں تری زُلفوں کی پریشانی ہے
تری تصویر سے پیدا مری حیرانی ہے
حُسن کامل ہے ترا، عشق ہے کامل میرا

ہے مرے باغِ سخن کے لیے تُو بادِ بہار
میرے بیتاب تخیّل کو دیا تُو نے قرار
جب سے آباد ترا عشق ہوا سینے میں
نئے جوہر ہوئے پیدا مرے آئینے میں
حُسن سے عشق کی فطرت کو ہے تحریکِ کمال
تجھ سے سر سبز ہوئے میری اُمیدوں کے نہال
قافلہ ہو گیا آسُودۂ منزل میرا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse