حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
by ظہیر دہلوی

حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
کہ بیمار الفت مسیحا ہے تیرا

تماشا ہے جو ہے تماشائے عالم
وہ اس طرح محو تماشا ہے تیرا

ستم اس پہ کیجو مری جاں سمجھ کر
نہیں دست و داماں ہمارا ہے تیرا

مگر کچھ نہ کچھ چال کرتا ہے تجھ پر
وہ دم باز یوں دم جو بھرتا ہے تیرا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.