حسن پر زیبا نہیں یہ لن ترانی آپ کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حسن پر زیبا نہیں یہ لن ترانی آپ کی
by لالہ مادھو رام جوہر

حسن پر زیبا نہیں یہ لن ترانی آپ کی
چار دن کی چاندنی ہے نوجوانی آپ کی

ہم بھی کچھ منہ سے جو کہہ بیٹھیں تو پھر کتنی رہے
دیکھیے اچھی نہیں یہ بد زبانی آپ کی

کچھ سمجھ میں حال یہ آتا نہیں حیران ہوں
آج ہے کیسی یہ مجھ پر مہربانی آپ کی

باز آئے ہم یہ اپنا آپ چھلا لیجیے
ہر کسی کے ہاتھ میں ہے اب نشانی آپ کی

راہ میں بھی دیکھ کر منہ پھیر لیتے ہیں حضور
آج کل ہے کس قدر نامہربانی آپ کی

دو گھڑی اک رنگ پر قائم نہیں حسن شباب
کیا مصور کھینچے تصویر جوانی آپ کی

آب حیواں ہے کہیں زہر ہلاہل ہے کہیں
تلخ گوئی آپ کی شیری زبانی آپ کی

خواب میں ہم کو نہ آنے دیتے تو ہم جانتے
کی رقیبوں نے یہ کیسی پاسبانی آپ کی

اپنے مرنے کا نہیں غم رنج ہے اس بات کا
آج انگلی سے اترتی ہے نشانی آپ کی

حال دل سنتے نہیں یہ کہہ کے خوش کر دیتے ہیں
پھر کبھی فرصت میں سن لیں گے کہانی آپ کی

ہم کو یہ دولت کبھی ملتی تو ہم بھی جانتے
ہوگی جس کے واسطے ہوگی جوانی آپ کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse