حرم میں مدتوں ڈھونڈا شوالوں میں پھرا برسوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حرم میں مدتوں ڈھونڈا شوالوں میں پھرا برسوں
by لالہ مادھو رام جوہر

حرم میں مدتوں ڈھونڈا شوالوں میں پھرا برسوں
تلاش یار میں بھٹکا کیا میں بارہا برسوں

مہینوں ہاتھ جوڑے کی خوشامد بارہا برسوں
انہیں جھگڑوں میں مجھ کو ہو گئے اے بے وفا برسوں

معاذ اللہ اس آزردگی کا کیا ٹھکانہ ہے
جو پوچھا یار سے کب تک نہ بولو گے کہا برسوں

غنیمت جان جو دن زندگی کے عیش میں گزریں
کسی کا بھی نہیں رہتا زمانہ ایک سا برسوں

وہی خون شہید ناز اب برباد ہوتا ہے
رہا بن کر جو تیرے ہاتھ میں رنگ حنا برسوں

ہماری بے قراری کا ذرا تم کو نہ دھیان آیا
مہینوں منتظر رکھا دکھایا راستا برسوں

زمانے میں ہمیشہ ہر مہینے چاند ہوتا ہے
ترا جلوہ نظر آتا نہیں اے مہ لقا برسوں

وہیں پر لے چلی بے تابئ دل واہ ری قسمت
پھرا کی سر پٹکتی جس جگہ میری دعا برسوں

ادا ہو شکر کیوں کر بے کسی و نا امیدی کا
رہی ہیں ساتھ فرقت میں یہی دو آشنا برسوں

نہ آیا ایک دن بھی وہ بت بے رحم اے جوہرؔ
اٹھا کر ہاتھ کعبے کی طرف مانگی دعا برسوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse