حرم میں مدتوں ڈھونڈا شوالوں میں پھرا برسوں
حرم میں مدتوں ڈھونڈا شوالوں میں پھرا برسوں
تلاش یار میں بھٹکا کیا میں بارہا برسوں
مہینوں ہاتھ جوڑے کی خوشامد بارہا برسوں
انہیں جھگڑوں میں مجھ کو ہو گئے اے بے وفا برسوں
معاذ اللہ اس آزردگی کا کیا ٹھکانہ ہے
جو پوچھا یار سے کب تک نہ بولو گے کہا برسوں
غنیمت جان جو دن زندگی کے عیش میں گزریں
کسی کا بھی نہیں رہتا زمانہ ایک سا برسوں
وہی خون شہید ناز اب برباد ہوتا ہے
رہا بن کر جو تیرے ہاتھ میں رنگ حنا برسوں
ہماری بے قراری کا ذرا تم کو نہ دھیان آیا
مہینوں منتظر رکھا دکھایا راستا برسوں
زمانے میں ہمیشہ ہر مہینے چاند ہوتا ہے
ترا جلوہ نظر آتا نہیں اے مہ لقا برسوں
وہیں پر لے چلی بے تابئ دل واہ ری قسمت
پھرا کی سر پٹکتی جس جگہ میری دعا برسوں
ادا ہو شکر کیوں کر بے کسی و نا امیدی کا
رہی ہیں ساتھ فرقت میں یہی دو آشنا برسوں
نہ آیا ایک دن بھی وہ بت بے رحم اے جوہرؔ
اٹھا کر ہاتھ کعبے کی طرف مانگی دعا برسوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |