جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو
by ظہیر دہلوی

جہاں میں کون کہہ سکتا ہے تم کو بے وفا تم ہو
یہ تھوڑی وضع داری ہے کہ دشمن آشنا تم ہو

تباہی سامنے موجود ہے گر آشنا تم ہو
خدا حافظ ہے اس کشتی کا جس کے ناخدا تم ہو

جفا جو بے مروت بے وفا ناآشنا تم ہو
مگر اتنی برائی پر بھی کتنے خوش نما تم ہو

بھروسا غیر کو ہوگا تمہاری آشنائی کا
تم اپنی ضد پہ آ جاؤ تو کس کے آشنا تم ہو

کوئی دل شاد ہوتا ہے کوئی ناشاد ہوتا ہے
کسی کے مدعی تم ہو کسی کا مدعا تم ہو

ظہیرؔ اس کا نہیں شکوہ نہ کی گر قدر گردوں نے
زمانہ جانتا ہے تم کو جیسے خوش نوا تم ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse