جب کہ بے پردہ تو ہوا ہوگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب کہ بے پردہ تو ہوا ہوگا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

جب کہ بے پردہ تو ہوا ہوگا
ماہ پردے سے تک رہا ہوگا

کچھ ہے سرخی سی آج پلکوں پر
قطرۂ خوں کوئی بہا ہوگا

میرے نامے سے خوں ٹپکتا تھا
دیکھ کر اس نے کیا کہا ہوگا

گھورتا ہے مجھے وہ دل کی مرے
میری نظروں سے پا گیا ہوگا

یہی رہتا ہے اب تو دھیان مجھے
واں سے قاصد مرا چلا ہوگا

جس گھڑی تجھ کو کنج خلوت میں
پا کے تنہا وہ آ گیا ہوگا

مصحفیؔ اس گھڑی میں حیراں ہوں
تجھ سے کیوں کر رہا گیا ہوگا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.