جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں
by انعام اللہ خاں یقین

جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں
کس کس طرح کی باتیں آتی ہیں میرے من میں

لڑکے کھڑے ہیں غمگیں پتھرے پڑے ہیں بیکس
دیوانہ ہائے جب سے جاتا رہا ہے بن میں

مجنوں کی خوش نصیبی کرتی ہے داغ دل کو
کیا عیش کر گیا ہے ظالم دیوانہ پن میں

اس داغدار دل کو گاڑو نہ ساتھ میرے
ڈرتا ہوں مت لگے اٹھ آتش مرے کفن میں

خوباں یقیںؔ کو معذور اب تو رکھو کہ اس کے
لوہو نہیں جگر میں آنسو نہیں نین میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse