جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم
by غلام علی ہمدانی مصحفی

جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم
اٹھ کر ترے دروازے سے جانے کے نہیں ہم

جتنا کہ یہ دنیا میں ہمیں خوار رکھے ہے
اتنے تو گنہ گار زمانے کے نہیں ہم

ہو جاویں گے پامال گزر جاویں گے جی سے
پر سر ترے قدموں سے اٹھانے کے نہیں ہم

آنے دو اسے جس کے لیے چاک کیا ہے
ناصح سے گریباں کو سلانے کے نہیں ہم

جب تک کہ نہ چھڑکے گا گلاب آپ وہ آ کر
اس غش سے کبھی ہوش میں آنے کے نہیں ہم

جاویں گے صبا باغ میں گلگشت چمن کو
پر تیری طرح خاک اڑانے کے نہیں ہم

اے مصحفیؔ خوش ہونے کا نہیں ہم سے وہ جب تک
سر کاٹ کے نذر اس کو بھجانے کے نہیں ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.