جب برق پاش جلوۂ جانانہ بن گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جب برق پاش جلوۂ جانانہ بن گیا
by منیر بھوپالی

جب برق پاش جلوۂ جانانہ بن گیا
فرزانہ تھا وہی کہ جو دیوانہ بن گیا

شوق نمود نے اسے رکھا نہ عرش پر
کعبہ کہیں بنا کہیں بت خانہ بن گیا

افتاد گئی قلب کا اللہ رے عروج
محفل میں اس کی ٹوٹ کے پیمانہ بن گیا

تکمیل عشق حسن کو بیتاب کر گئی
خود ساز شمع سوزش پروانہ بن گیا

اس دل نے اتنی کی ہے یگانوں کی جستجو
اپنی نظر میں آپ ہی بیگانہ بن گیا

تصویر انتظار بنا شوق دل تو کیا
کمبخت اس کا وعدۂ ایفا نہ بن گیا

ہنگامۂ نزول تمنائے دل نہ پوچھ
آباد ہو کے نازش ویرانہ بن گیا

جو نالہ آج تک نہ ہوا لب سے آشنا
دنیا میں کیوں منیرؔ وہ افسانہ بن گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse