جاوید کے نام (دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر)
Appearance
(لندن میں اُس کے ہاتھ کا لِکھّا ہُوا پہلا خط آنے پر)
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر
خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
سکُوتِ لالہ و گُل سے کلام پیدا کر
اُٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
سفالِ ہند سے مِینا و جام پیدا کر
میں شاخِ تاک ہوں، میری غزل ہے میرا ثمر
مرے ثمر سے میء لالہ فام پیدا کر
مرا طریق امیری نہیں، فقیری ہے
خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر!
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |