تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز
Appearance
تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز
دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں
کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اُسی کا کھیت
کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں
پُوچھا زمیں سے مَیں نے کہ ہے کس کا مال تُو
بولی مجھے تو ہے فقط اس بات کا یقیں
مالک ہے یا مزارعِ شوریدہ حال ہے
جو زیرِ آسماں ہے، وہ دھَرتی کا مال ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |