تلاش قبر میں یوں گھر سے ہم نکل کے چلے
Appearance
تلاش قبر میں یوں گھر سے ہم نکل کے چلے
کفن بغل میں لیا منہ پہ خاک مل کے چلے
ہوا کھلانی تھی دنیا کی میری میت کو
اٹھانے والے جو کاندھا بدل بدل کے چلے
جگہ نہ دی ہمیں اس شمع رو نے پہلو میں
ہوس بجھانے کو آئے تھے اور جل کے چلے
اٹھا کے بزم سے ہم لے چلے جو خلوت میں
قدم قدم پہ وہ روٹھے مچل مچل کے چلے
یہاں تک آئے ہیں طے ہم دو منزلہ کر کے
تمہاری بزم میں پہنچے ہیں آج کل کے چلے
شہید ناز کی میت جو دیکھی گل در گل
کفن کھسوٹ جو آئے تھے ہاتھ مل کے چلے
کمند کاکل پیچاں سے دور دور رہے
قضا ٹلے جو شرفؔ اس بلا سے ٹل کے چل
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |