تقدیر (اِبلیس و یَزداں)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
تقدیر  (1936) 
by محمد اقبال

(اِبلیس و یَزداں)


اِبلیس
اے خدائے کُن فکاں! مجھ کو نہ تھا آدم سے بَیر
آہ! وہ زندانیِ نزدیک و دُور و دیر و زُود
حرفِ ’اِستکبار‘ تیرے سامنے ممکن نہ تھا
ہاں، مگر تیری مشیّت میں نہ تھا میرا سجود

یزداں
کب کھُلا تجھ پر یہ راز، انکار سے پہلے کہ بعد؟

اِبلیس
بعد، اے تیری تجلّی سے کمالاتِ وجود!

یزداں
(فرشتوں کی طرف دیکھ کر)
پستیِ فطرت نے سِکھلائی ہے یہ حُجتّ اسے
کہتا ہے ’تیری مشیّت میں نہ تھا میرا سجود،
دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام
ظالم اپنے شُعلۂ سوزاں کو خود کہتا ہے دُود!

(ماخوذ از محی الدّین ابنِ عربیؒ)

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse