تجرید
Appearance
زندگی میں ترے دروازے پر
اک بھکاری کی طرح آیا تھا
اپنے دامن کو بنا کر کشکول
تیری ہر راہ پہ پھیلایا تھا
ایک مرحوم کرن کی خاطر
مجھ کو تھوڑی سی ضیا بھی نہ ملی
دم بہ دم ڈوبتے سیارے کو
اپنے مرکز سے صدا بھی نہ ملی
دفعتاً ایک دھماکے کے ساتھ
کچے دھاگوں کے سرے چھوٹ گئے
انگلیاں چھل گئیں ارمانوں کی
یک بہ یک تار نفس ٹوٹ گئے
اور پھر ایک گھنا سناٹا
اور پھر رسم کہن کے گیسو
کچھ دلاسے کی زبانی باتیں
کچھ دکھاوے کے پرانے آنسو
کہر میں ڈوب گئی تھیں شمعیں
وقت ناراض تھا قسمت کی طرح
رات کے رخ پہ تھے زخموں کے نشان
میری مجروح حمیت کی طرح
اک خطرناک کگارے کے قریب
تجھ سے لڑنے کا ارادہ لے کر
میں نے مہروں کو سکھائی شورش
میں نے موجوں کے بگاڑے تیور
تو مگر آئی تو اک لمحے میں
نہ وہ تیور تھے نہ وہ آہیں تھیں
تیرے عارض پہ مرے آنسو تھے
میری گردن میں تری باہیں تھیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |