بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ
by ظہیر دہلوی

بگڑ کر عدو سے دکھاتے ہیں آپ
بناوٹ کی باتیں بناتے ہیں آپ

بڑھانے کو قصے شب وصل میں
فسانے عدو کے سناتے ہیں آپ

کسی کو تجلی کسی کو جواب
عجب کچھ لگاتے بجھاتے ہیں آپ

بگڑنے کے اسباب لازم نہیں
نئی بات دل سے بناتے ہیں آپ

نہ آنا تھا گر آئے کیوں خواب میں
مگر سوتے فتنے جگاتے ہیں آپ

بندھے کیا کسی سے امید وصال
نظر سے نظر کب ملاتے ہیں آپ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.