بوئے گل سونگھ کر بگڑتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بوئے گل سونگھ کر بگڑتے ہیں
by لالہ مادھو رام جوہر

بوئے گل سونگھ کر بگڑتے ہیں
یہ پری رو ہوا سے لڑتے ہیں

کیوں جوانی کے پیچھے پڑتے ہیں
بھاگتے کو نہیں پکڑتے ہیں

ایک دن وہ زمین دیکھیں گے
اے فلک آج کو اکڑتے ہیں

مل رہے ہیں وہ اپنے گھر مہندی
ہم یہاں ایڑیاں رگڑتے ہیں

نامہ بر ناامید آتا ہے
ہائے کیا سست پاؤں پڑتے ہیں

جس کے ہیں اس کے ہیں ہم اے جوہر
یار بن کر کہیں بگڑتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse