بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے
by آغا حجو شرف

بلبل کا دل خزاں کے صدمے سے ہل رہا ہے
گل زار کا مرقع مٹی میں مل رہا ہے

عالم میں جس نے جس نے دیکھا ہے عالم ان کا
کوئی تو ہم سے کہہ دے قابو میں دل رہا ہے

رخصت بہار کی ہے کہرام ہے چمن میں
غنچے سے غنچہ بلبل بلبل سے مل رہا ہے

ہرگز شباب پر تم نازاں شرفؔ نہ ہونا
ملنے کو خاک میں ہے جو پھول کھل رہا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse