بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی
by لالہ مادھو رام جوہر

بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی
بیمار ہزاروں ہیں مسیحا نہیں کوئی

کام آئے برے وقت میں ایسا نہیں کوئی
تم کیا ہو زمانے میں کسی کا نہیں کوئی

ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی

تم کیا کرو قسمت ہی اگر اپنی بری ہو
تقدیر کے لکھے کو مٹاتا نہیں کوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse