بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
Appearance
بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
لے تجھے آزما کے دیکھ لیا
تم نے مجھ کو ستا کے دیکھ لیا
ہر طرح آزما کے دیکھ لیا
ان کے دل کی کدورتیں نہ مٹیں
اپنی ہستی مٹا کے دیکھ لیا
کچھ نہیں کچھ نہیں محبت میں
خوب جی کو جلا کے دیکھ لیا
کچھ نہیں جز غبار کین و عناد
ہم نے دل میں سما کے دیکھ لیا
نہ ملے وہ کسی طرح نہ ملے
غیر کو بھی ملا کے دیکھ لیا
کیا ملا نالہ و فغاں سے ظہیرؔ
حشر سر پر اٹھا کے دیکھ لیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |