بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
by ظہیر دہلوی

بزم دشمن میں جا کے دیکھ لیا
لے تجھے آزما کے دیکھ لیا

تم نے مجھ کو ستا کے دیکھ لیا
ہر طرح آزما کے دیکھ لیا

ان کے دل کی کدورتیں نہ مٹیں
اپنی ہستی مٹا کے دیکھ لیا

کچھ نہیں کچھ نہیں محبت میں
خوب جی کو جلا کے دیکھ لیا

کچھ نہیں جز غبار کین و عناد
ہم نے دل میں سما کے دیکھ لیا

نہ ملے وہ کسی طرح نہ ملے
غیر کو بھی ملا کے دیکھ لیا

کیا ملا نالہ و فغاں سے ظہیرؔ
حشر سر پر اٹھا کے دیکھ لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse