برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
by لالہ مادھو رام جوہر

برسات کا مزا ترے گیسو دکھا گئے
عکس آسمان پر جو پڑا ابر چھا گئے

آئے کبھی تو سیکڑوں باتیں سنا گئے
قربان ایسے آنے کے کیا آئے کیا گئے

سن پائی میری آبلہ پائی کی جب خبر
چاروں طرف وہ راہ میں کانٹے بچھا گئے

ہم وہ نہیں سنیں جو برائی حضور کی
یہ آپ تھے جو غیر کی باتوں میں آ گئے

میں نے جو تخلیہ میں کہا حال دل کبھی
منہ سے نہ کچھ جواب دیا مسکرا گئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse