بحث اس کی میری وقت ملاقات بڑھ گئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بحث اس کی میری وقت ملاقات بڑھ گئی
by غلام علی ہمدانی مصحفی

بحث اس کی میری وقت ملاقات بڑھ گئی
باتیں ہوئیں کچھ ایسی کہ بس بات بڑھ گئی

بولا نہ مرغ صبح نہ آئی صدائے آہ
یارب شب فراق کی کیا رات بڑھ گئی

اصلاح بھی ضروری ہے اب اس کی شیخ جی
داڑھی تمہاری قبلۂ حاجات بڑھ گئی

پہنچے تھا اپنا دست ہوس جس پہ گاہ گاہ
وہ شاخ میوہ دار بھی ہیہات بڑھ گئی

شملہ رکھا جو دوش پہ لنگور کی سی دم
کیا اس میں شیخ جی کی کرامات بڑھ گئی

جس دن سے ان پہ پردۂ پوشیدگی پڑا
اس دن سے قدر عالم جنات بڑھ گئی

دیں گالیاں جو تو نے صنم اک غریب کو
کیا گالیاں دیے سے تری ذات بڑھ گئی

دے مصحفیؔ کو نعمت و دولت تو اے کریم
تا سب کہیں کہ اس کی اب اوقات بڑھ گئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse