اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
Appearance
اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
باز آئے دل لگانے سے توبہ گناہ کی
الٹے گلے وہ کرتے ہیں کیوں تم نے چاہ کی
کیا خوب داد دی ہے دل داد خواہ کی
قاتل کی شکل دیکھ کے ہنگام باز پرس
نیت بدل گئی مرے اک اک گواہ کی
میری تمہاری شکل ہی کہہ دے گی روز حشر
کچھ کام گفتگو کا نہ حاجت گواہ کی
اے شیخ اپنے اپنے عقیدے کا فرق ہے
حرمت جو دیر کی ہے وہی خانقاہ کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |