ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت
by غلام علی ہمدانی مصحفی

ایسا بھی کوئی کرے ہے خلل ملک دیں میں بت
ہرگز میں اس کی شکل کا دیکھا نہ چیں میں بت

مذہب میں میرے شیخ کے اتنا ہی فرق ہے
میں ہاتھ میں رکھوں ہوں تو وہ آستیں میں بت

دیں ہو گیا بہ کفر بدل یاں تلک کہ خلق
رکھے ہے جائے قبلہ نما اب نگیں میں بت

سجدہ کرے خدا کو تو کیجو سمجھ کے شیخ
اب بھی گڑے ہوئے ہیں ہزاروں زمیں میں بت

جاؤں طواف کرنے کو کیوں کر میں مصحفیؔ
کعبہ کے طاق میں ہے مرے ہے نگیں میں بت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse