اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا
by انعام اللہ خاں یقین

اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا
جس دن کہ یہ بہار نہ تھی گلستاں نہ تھا

دام و قفس سے چھوٹ کے پہنچے جو باغ تک
دیکھا تو اس زمیں میں چمن کا نشاں نہ تھا

یہ قمریاں جو سرو کی عاشق ہوئیں مگر
دنیا میں اور کوئی سجیلا جواں نہ تھا

کیوں کر ملی ہو گل سے جو آتی ہو خوش دماغ
اے بلبلوں چمن میں مگر باغباں نہ تھا

لاچار لے دل اپنا گیا گور میں یقیںؔ
اس جنس کا جہاں میں کوئی قدرداں نہ تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse