اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

اس کے کوچے کی طرف تھا شب جو دنگا آگ کا
آہ سے کس کی پڑا تھا واں پتنگا آگ کا

جنگ ہے کس آتشیں خو سے جو رہتا ہے مدام
تیغ عریاں کی طرح ہر شعلہ ننگا آگ کا

توشے دانوں میں بھرے رہتے ہیں ان کے کارتوس
اس لیے خطرہ رکھے ہے ہر تلنگا آگ کا

تہہ سے اس کی سرخ ہو کر کب نہ نکلی موج برق
کب شفق نے خوں میں پیراہن نہ رنگا آگ کا

شمع کے شعلے پہ موقوف اس کا جل جانا نہیں
مصحفیؔ جس جا ہو عاشق ہے پتنگا آگ کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse