اس کا مزاج پوچھو جو ہر وقت پاس ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس کا مزاج پوچھو جو ہر وقت پاس ہے
by لالہ مادھو رام جوہر

اس کا مزاج پوچھو جو ہر وقت پاس ہے
اس کی بلا سے دل جو ہمارا اداس ہے

پوشاک سے بدن کی تجلی ہے آشکار
فانوس شمع طور تمہارا لباس ہے

دل توڑ کر وہ نشہ میں کہتے ہیں ناز سے
کس کام کا رہا ہے یہ ٹوٹا گلاس ہے

فرمائیے مزاج مبارک ہے کس طرح
کچھ خیر تو ہے کس لیے چہرہ اداس ہے

مدت کے بعد آج تو تنہا ملے حضور
اس پر بھی پوچھتے ہیں کہ کیا التماس ہے

تلوار کی ہے قدر شناسی کے دم کے ساتھ
جوہرؔ کو جانتا ہے جو جوہر شناس ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse