اس قدر اب غم دوراں کی فراوانی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس قدر اب غم دوراں کی فراوانی ہے
by مصطفٰی زیدی

اس قدر اب غم دوراں کی فراوانی ہے
تو بھی منجملۂ اسباب پریشانی ہے

مجھ کو اس شہر سے کچھ دور ٹھہر جانے دو
میرے ہمراہ مری بے سر و سامانی ہے

آنکھ جھک جاتی ہے جب بند قبا کھلتے ہیں
تجھ میں اٹھتے ہوئے خورشید کی عریانی ہے

اک ترا لمحۂ اقرار نہیں مر سکتہ
اور ہر لمحہ زمانے کی طرح فانی ہے

کوچۂ دوست سے آگے ہے بہت دشت جنوں
عشق والوں نے ابھی خاک کہاں چھانی ہے

اس طرح ہوش گنوانا بھی کوئی بات نہیں
اور یوں ہوش سے رہنے میں بھی نادانی ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse