اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں
by حسرت موہانی

اس بت کے پجاری ہیں مسلمان ہزاروں
بگڑے ہیں اسی کفر میں ایمان ہزاروں

دنیا ہے کہ ان کے رخ و گیسو پہ مٹی ہے
حیران ہزاروں ہیں پریشان ہزاروں

تنہائی میں بھی تیرے تصور کی بدولت
دل بستگئ غم کے ہیں سامان ہزاروں

اے شوق تری پستئ ہمت کا برا ہو
مشکل ہوئے جو کام تھے آسان ہزاروں

آنکھوں نے تجھے دیکھ لیا اب انہیں کیا غم
حالانکہ ابھی دل کو ہیں ارمان ہزاروں

چھانے ہیں ترے عشق میں آشفتہ سری نے
دنیائے مصیبت کے بیابان ہزاروں

اک بار تھا سر گردن حسرتؔ پہ رہیں گے
قاتل تری شمشیر کے احسان ہزاروں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse