اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے
by غلام علی ہمدانی مصحفی

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے
بگڑی بندے سے گر خدا سے

گو خلق بھی جانے حال میرا
پوشیدہ نہیں مگر خدا سے

ہے ہم سے تو آہ آہ کرنا
دینا اس کو اثر خدا سے

ہم نے اسے اپنا سود جانا
پہنچا بھی اگر ضرر خدا سے

دیکھا ہے میں جب سے وہ بت شوخ
پھر گئی ہے مری نظر خدا سے

بازیچے میں ہے ادھر وہ مشغول
اور بن رہی ہے ادھر خدا سے

کچھ خوب نہیں یہ خود نمائی
ہاں اے بت شوخ ڈر خدا سے

ہے بیر خدائی اور خودی میں
اتنی بھی خودی نہ کر خدا سے

یہ سارے خدا شناس ہیں لیک
دیتا نہیں کوئی خبر خدا سے

اے مصحفیؔ کچھ کمی نہیں واں
جو چاہے سو مانگ پر خدا سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse