اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا
by منیر بھوپالی

اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا
لیکن تری نگاہ کو پہچان تو گیا

اب بھی ہے یہ خیال کسی طرح دیکھ لوں
مانا کہ دل سے چاہ کا ارمان تو گیا

مانوس غم ہی بن کے رہیں کیوں نہ دہر میں
حاصل کبھی خوشی ہو یہ امکان تو گیا

اے کاش بے خودی کا بھی انجام دیکھ لوں
دل کی طرح سے ہوش کا امکان تو گیا

اچھا ہوا کہ وعدہ سے انکار کر دیا
ہر وقت کا یہ ہاتھ میں قرآن تو گیا

اس بت کی اے منیرؔ نگاہوں میں سحر تھا
گو جان بچ گئی مگر ایمان تو گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse