آہ ہم راز کون ہے اپنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہ ہم راز کون ہے اپنا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

آہ ہم راز کون ہے اپنا
بخت ناساز کون ہے اپنا

کس کے کہلائیں ہم کہ تیرے سوا
بت طناز کون ہے اپنا

بات کہہ دے ہے وہ تہ دل کی
ایسا غماز کون ہے اپنا

لے اڑتے تو ہی گر نہ ہم کو تو پھر
شوق پرواز کون ہے اپنا

وصل ہوتا نہیں، نہیں معلوم
خلل انداز کون ہے اپنا

بولا دیکھ آئنہ وہ حیرت سے
چہرہ پرداز کون ہے اپنا

گو کہ آنکھیں لڑائیں ہم اس سے
یاں نظر باز کون ہے اپنا

شب فرقت میں جز دم قلیاں
یار دم ساز کون ہے اپنا

بے نیازی کرے جو تو ہی تو پھر
اے ہمہ ناز کون ہے اپنا

مصحفیؔ ہم ہیں اور تنہائی
سچ ہے انباز کون ہے اپنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse