آہ دیکھی تھی میں جس گھر میں پری کی صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہ دیکھی تھی میں جس گھر میں پری کی صورت
by غلام علی ہمدانی مصحفی

آہ دیکھی تھی میں جس گھر میں پری کی صورت
اب نظر آئے ہے واں نوحہ گری کی صورت

نہ وہ انداز نہ آواز نہ عشوہ نہ ادا
یک بہ یک مٹ گئی یوں جلوہ گری کی صورت

اب خیال اس کا وہاں آنکھوں میں پھرتا ہے مری
کوئی پھرتا تھا جہاں کبک دری کی صورت

اس کے جانے سے مرا دل ہے مرے سینے میں
دم کا مہمان چراغ سحری کی صورت

نے خبر اس کو مری پہنچے ہے نے اس کی مجھے
بندھ گئی ہے عجب اک بے خبری کی صورت

نام لوں کس کا کہ اک گل کے لیے جاتے ہیں
اشک آنکھوں سے عقیق جگری کی صورت

مصحفیؔ ہے یہی اب سوچ کہ دیکھیں تو فلک
پھر بھی دکھلائے گا یار سفری کی صورت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse