آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
by حسرت موہانی

آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
اڑ گئی مفت میں ہنسی دل کی

خو ہے از بس کہ عاشقی دل کی
غم سے وابستہ ہے خوشی دل کی

یاد ہر حال میں رہے وہ مجھے
الغرض بات رہ گئی دل کی

مل چکی ہم کو ان سے داد وفا
جو نہیں جانتے لگی دل کی

چین سے محو خواب ناز میں وہ
بیکلی ہم نے دیکھ لی دل کی

ہمہ تن صرف ہوشیارئ عشق
کچھ عجب شے ہے بے خودی دل کی

ان سے کچھ تو ملا وہ غم ہی سہی
آبرو کچھ تو رہ گئی دل کی

مر مٹے ہم نہ ہو سکی پوری
آرزو تم سے ایک بھی دل کی

وہ جو بگڑے رقیب سے حسرتؔ
اور بھی بات بن گئی دل کی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse