آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں
by غلام علی ہمدانی مصحفی

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں
یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں

یک قطرہ خوں بغل میں ہے دل مری سو اس کو
پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں

وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر
کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں

خیاط نے قضا کے جامہ سیا جو میرا
آیا نہ جی میں اتنا کیا اس میں جوڑ ڈالوں

وہ سنگ دل ہوا ہے اک سنگ دل پہ عاشق
آتا ہے جی میں سر کو پتھروں سے پھوڑ ڈالوں

بیٹھا ہوں خالی آخر اے آنسوؤ کروں کیا
دو چار گوکھرو ہی لاؤ نہ موڑ ڈالوں

تقصیر مصحفیؔ کی ہووے معاف صاحب
فرماؤ تو تمہارے لا اس کو گوڑ ڈالوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse